بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || ایک ریٹائرڈ صہیونی میجر جنرل، اسحاق بریک، نے ہاآرتص اخبار میں لکھے گئے ایک مضمون میں متنبہ کیا ہے کہ ایران پر حملے کا فیصلہ اسرائیل کے لئے قومی تباہی کا باعث بنے گا۔
اسحاق بریک نے گذشتہ 12 روزہ جنگ میں ایران کے میزائل حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے 'آئرن ڈوم' سسٹم اور امریکی تعاون کے ہوتے ہوئے بھی کئی اہم اسرائیلی اہداف کو نقصان پہنچا۔
بریک نے زور دیا کہ اگر ایران نے اپنے تمام میزائل اسرائیل کے مرکزی اور معاشی قلب 'گوش دان' (تل ابیب کے میٹروپولیٹن) کے علاقے پر مرکوز کر دیا ہوتا تو نقصان ناقابل تلافی ہوتا۔
اس سابق صہیونی جرنیل کا کہنا تھا کہ پچھلے تنازع میں امریکی اور اسرائیلی انٹرسیپٹر میزائلوں کا ذخیرہ بہت کم ہو گیا ہے اور امریکہ نے واضح کر دیا ہے کہ وہ اگلی جنگ میں اتنی مقدار میں میزائل دوبارہ فراہم نہیں کر سکے گا۔
جنرل برِیک نے خبردار کیا کہ ایران نے متنبہ کیا ہے کہ وہ کسی بھی نئے حملے کا جواب زیادہ تیاری کے ساتھ دے گا۔

مضمون میں اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے کہ ایران کا وسیع رقبہ اور دفاعی گہرائی اسے حملے کے بعد جلد بحال ہونے کی صلاحیت دیتی ہے، جبکہ اسرائیل ایک گنجان آباد اور مرتکز آبادی والی ریاست ہے؛ اس کا 80 فیصد معاشی و فوجی سرگرمیوں کا مرکز 'گوش دان' ہے، جو اسے انتہائی خطرناک طور پر کمزور بنا دیتا ہے۔ ایران اگلے تنازعے میں میزائل فائر کی مقدار میں اضافہ کر سکتا ہے، اور 'آئرن ڈوم' یا امریکی دفاعی نظامات ان کا مقابلہ نہیں کر سکیں گے۔
نتیجہ:
گذشتہ جنگ سے ثابت ہؤا کہ ڈیٹرنس کا توازن بدل گیا ہے۔ ایران کا رقبہ، بحالی کی صلاحیت اور فائرنگ اور لانچنگ کی بے پناہ مقدار کے مقابلے میں، اسرائیل ایک چھوٹا سا زد پذیر علاقہ ہے۔ اس صورت میں فوجی جوا بازی درحقیقت اسرائیل کے وجود سے کھیلنے کے مترادف ہے۔ اگر ایک اور جنگ چھڑتی ہے تو اس بار اسرائیل کی 'باقیماندہ فوجی برتری' اور 'محفوظ ہونے کے باقیماندہ وہم' کے مکمل خاتمے کا سبب بنے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ